نواب مرزا خان دہلوی 25 مئی 1831 ء کو دہلی میں ہوا۔
اُن کے والد کا نام نواب شمس الدین خاں اور والدہ کا نام وزیر بیگم عرف چھوٹی بیگم تھا۔
داغؔ کی وفات 16 فروری 1905 کو ہوئی۔
بارہ علومِ ادبیاتِ عربی میں سے علمِ عروض ایک ایسے علم کا نام ہے جس کے ذریعے کسی شعر کے وزن کی صحت دریافت کی جاتی ہے یعنی یہ جانچا جاتا ہے کہ آیا کلام موزوں ہے
مسجع نثر کی مختصر تعریف ایسی عبارت جس کے ایک فقرے کے الفاظ دوسرے فقرے کے الفاظ میں ہم وزن اورہم قافیہ ہوں۔
اس شعر میں زندگی کی بے ثباتی پر زور دیا گیا ہے۔ نقش فریادی ہے کس کی شوخی تحریر کا کاغذی ہے پیراہن ہر پیکر تصویر کا
یہ نظم مولانا حالی کی بہترین نظموں میں سے ہے۔مولانا کو خود بھی اس نظم پر ناز تھا۔
آج تک کوئی شخص ہندوستان کی بدنصیب اور نامراد بیوہ کے جذبات و خیالات کو اس روانی و خوبصورتی کے ساتھ نظم نہیں کر سکا تھا۔ جیسا مولانا نے کیا ۔
مسدس کے بعد شہرت کے لحاظ سے مناجات بیوہ کا درجہ دوسرا ہے۔ دس زبانوں اس نظم لا جواب ک اترجمہ ہو چکا ہے۔
مخطوطہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں کسی مادی سے ہاتھ پر لکھا ہوا تحریری نمونہ۔
اس نمونے کی یہ تحریر نقل بھی ہو سکتی ہے اور طبع زاد بھی، طویل بھی اور مختصر بھی،مفید اور غیر مفید بھی ہو سکتی ہے۔
اصطلاحی معنی میں مخطوطہ سے مراد قلمی کتاب لی جاتی ہے۔یعنی وہ کتاب جسے قلم سے لکھی گئی ہو۔
مخطوطہ لکھنے والے کو خطاط اور تحریر کو خطاطی کہتے ہیں۔
انار کلی اور چچا چھکن دو ایسے کردار ہیں جن سے صرف اردو دنیا نہیں بلکہ دیگر زبانوں اور معاشروں سے تعلق رکھنے والے افراد بھی واقف ہیں۔
یہ دونوں ایسےناقابل فراموش کردار ہیں جو ہمارے اجتماعی شعور کا حصہ بن چکے ہیں۔ ان دو اہم کردار کے خالق سید امتیاز علی تاج ہیں۔
انار کلی کا اصل نام نادرہ تھا۔
انارکلی دوسری کنیزوں کی بہ نسبت اتنی حسین تو نہ تھی
'اردو لغت تاریخی اصول پر' کا موبائل اور آن لائن ورژن لانچ کر دیا گیا ہے۔
یہ عظیم لغت 22 جلدوں پر مشتمل ہے اور اس میں دو لاکھ 64 ہزار الفاظ شامل ہیں۔
اس لغت کی وسعت اور ہمہ گیری کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے
کہ اس میں صرف ایک لفظ 'دل' اور اس کے متعلقات 112 صفحات پر محیط ہیں۔
یہ ڈکشنری اردو لغت بورڈ کی کاوش ہے۔
تشبیہ کا لفظ "شبہ" سے نکلا ہے جس کے معانی "مماثل ہونا" کے ہیں۔
علم بیان کی اصطلاح میں جب کسی ایک شے کی کسی اچھی یا بری خصوصیت کو کسی دوسری شے کی اچھی یا بری خصوصیت کے معنی قرار دیا جائے
تو اسے تشبیہ کہتے ہیں۔ تشبیہ کے پانچ ارکان ہیں