حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حجۃ الوداع کے موقع پر صحابہ کرام سے فرمایا: "لوگو! حج کے طریقے مجھ سے سیکھ لو"۔
یہ واحد اور آخری حج تھا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا، اور اسی میں حج کے تمام ارکان کی عملی تعلیم دی۔
حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کا اصل نام عبداللہ تھا۔
آپ کو ابو بکر کے لقب سے پکارا جاتا تھا، جو آپ کے والد کے نام "بکر" سے منسلک ہے۔
مقوقس مصر کا گورنر تھا جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے ایک سفید خچر بھیجا جس کا نام "دلدل" تھا۔
مقوقس نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تحفے میں یہ خچر بھیجا تھا جب آپ ﷺ نے مصر کے حکام کو دعوت دی تھی۔
خشیتِ الٰہی سے مراد ہے دل میں اللہ تعالیٰ کا گہرا خوف، جو علم، معرفت اور محبت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
یہ خوف انسان کو گناہوں سے روکتا ہے اور نیکی کی طرف مائل کرتا ہے۔
حدیث کے مطابق پہلی صف میں نماز پڑھنے کا عظیم اجر ہے۔
اگر لوگوں کو اس کا مکمل ثواب معلوم ہو تو سب اس کے لیے قرعہ اندازی پر مجبور ہوں گے۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا انتقال 35 ہجری میں ہوا۔
وہ ایک عظیم صحابی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاص ساتھی تھے جنہوں نے فارسی مذہب کو ترک کر کے اسلام قبول کیا۔
ابو سفیان نے بھی فتح مکہ کے موقع پر اسلام قبول کیا۔
مکہ آٹھ ہجری کو فتح ہوا۔
فتح مکہ کے موقع پر ابو سفیان رات بھر حضرت عباس کے خیمے میں رہے۔
حضرت عباس، جو کہ رسول اللہ ﷺ کے چچا تھے، نے ابو سفیان کو پناہ دی اور ان کی رہنمائی کی۔
فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا کا مطلب ہے: "یقیناً ہر مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے"۔
یہ آیت سورہ انشراح (94:6) میں آئی ہے، جو ہمیں بتاتی ہے کہ مشکلات کے بعد اللہ کی طرف سے آسانی آتی ہے۔
ما طاب کا مطلب ہے: "جو پاکیزہ ہوں" یا "جو تمہیں پسند آئیں"۔
قرآن مجید میں یہ لفظ ازواج کے انتخاب کے سیاق میں آیا: "فانکحوا ما طاب لکم من النساء"۔۔۔ یعنی جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان سے نکاح کرو۔۔۔