ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں------ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں۔ اس شعر میں قافیہ کیا ہے؟
Answer: جہاں ،امتحان
Explanation
قافیہ سے مراد شعر کے آخر میں آنے والے ہم آواز الفاظ ہیں۔ یاد رکھیے قافیہ شعر کے ساتھ ساتھ بدلتا رہتا ہے اور ردیف قافیہ کے بھی بعد آتا ہے اور وہ تمام مصرعوں میں یکساں رہتا ہے مثالیں
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
ابھی عشق کے امتحان اور بھی ہیں
This question appeared in
Past Papers (1 times)
PPSC Past Papers (1 times)
This question appeared in
Subjects (2 times)
Urdu (2 times)
Related MCQs
- جيڪڏھن 200 شاگردن داخلي جي امتحان لاءِ فارم ڀريو ۽ انھن مان 180 امتحان ۾حاضر ٿيا ۽ انھن مان صرف %70 سيڪڙو ٽيسٽ پاس ڪيو ته پوءِ انهن شاگردن جو تعداد ڪيترو ٿيندو جيڪي امتحان ۾ ناپاس ٿيا آهن؟
- وہ صبح اور وہ چھاؤں ستاروں کی اور وہ نور دیکھے تو غش کرے ارنی گوئی اوج طور۔ اس شعر میں علم بیان کی کون سی صورت آئی ہے؟
- قافیہ کی جمع کیا ہے؟
- حسین کا ہم قافیہ لفظ کیا ہے؟
- امتحان دیا گیا۔ یہ جملا فعل کی کون سی قسم کا ہے؟
- شاعری کا اصول یہ ہے کہ شعر میں قافیہ
- احمد ندیم قاسمی نے بی اے کا امتحان کہاں سے پاس کیا؟
- غزل کا پہلا مصرعہ جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوں ـــــــــــــــــــ کہلاتا ہے۔
- مندرجہ ذیل شعر کس کا ہے؟ باطل سے دینے والے اے آسمان نہیں ہم سو بار کر چکا ہے تو امتحان ہمارا
- اسے آۓ ابھی جمعہ جمعہ آٹھ دن نہیں ہوئے گرامر کی رو سے کیا ہے؟