تلمیح وہ اصطلاح ہے جس میں کسی قرآنی آیت، حدیث نبوی، تاریخی واقعے، یا علمی و فنی اصطلاح کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔
اس کا مقصد کسی معروف یا اہم موضوع کی طرف راہنمائی کرنا ہوتا ہے، جو سامع یا قاری کے ذہن میں فوری طور پر اُبھر آتا ہے۔
فعل معنوں کے لحاظ سے دو قسموں میں تقسیم کیا جاتا ہے:
فعل لازم: وہ فعل جس میں مفعول یا کسی دوسرے جز کی ضرورت نہ ہو۔
فعل متعدی: وہ فعل جس میں مفعول یا کسی دوسرے جز کی ضرورت ہو۔
بیت الغزل غزل کے سب سے بہترین شعر کو کہا جاتا ہے
مثلاً
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
قینچی ایک ایسا اسم ہے جو کسی آلہ یا چیز کو ظاہر کرتا ہے جس سے کوئی کام لیا جاتا ہے۔
اسم آلہ ان اسماء کو کہتے ہیں جو کسی کام کو انجام دینے والے آلے یا اوزار کو ظاہر کریں، جیسے: قینچی، چھری، ہتھوڑا۔
صرف تین مصرعوں میں سب کچھ کہہ دینے کے جذبے نے ''ہائی کائی '' یا ''ہائیکو'' کو جنم دیا۔
ریش سفید ایک مرکب توصیفی ہے، جس میں دو لفظوں کا مجموعہ ہوتا ہے (ریش + سفید)۔
یہ لفظ کسی خاص خصوصیت یا حالت کو بیان کرتا ہے، جیسے "سفید ریش" جو ایک شخص کی سفید داڑھی کو ظاہر کرتا ہے۔
کتاب اللہ دو اسموں پر مشتمل ہے، جہاں "اللہ" مضاف الیہ اور "کتاب" مضاف ہے، جو مرکب اضافی کی علامت ہے۔
مرکب اضافی میں پہلے لفظ کی نسبت دوسرے لفظ کی طرف ہوتی ہے، جیسے "دروازہ گھر کا"۔
جملہ اسمیہ میں فاعل کو متبدار اور صفت کو خبر کہتے ہیں۔
خبر وہ معلومات ہوتی ہے جو فاعل کے بارے میں دی جاتی ہیں۔
جملے "انھوں نے لوگوں کی مدد کی" میں "کی" فعل ماضی کی مثال ہے۔
فعل ماضی وہ فعل ہوتا ہے جو ماضی میں وقوع پذیر ہو چکا ہو۔
کل وقت کی نشاندہی کرتا ہے، اس لیے یہ اسم ظرف زمان ہے۔
اسم ظرف زمان وہ الفاظ ہوتے ہیں جو وقت کو ظاہر کرتے ہیں، جیسے آج، کل، پرسوں، صبح، شام وغیرہ۔