حروفِ شفویہ وہ حروف ہوتے ہیں جو صرف ہونٹوں سے ادا کیے جاتے ہیں۔ عربی میں تین حروف شفویہ ہیں
ب، م، و
صفت غنہ کا مطلب ہوتا ہے ناک کی گنگناہٹ، جو کہ حرفِ ن یا م کی ادائیگی میں آتی ہے۔
یہ وہ آواز ہوتی ہے جو ناک کے ذریعے نکالی جاتی ہے، جیسے ن کے ساتھ آواز کی گونج۔
مسلیمہ کذاب کے خلاف جنگ میں تقریباً 1200 صحابہ اور تابعین شہید ہوئے۔
یہ جنگ یوم الہرام کے نام سے مشہور ہے اور حضرت خالد بن ولید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قیادت میں لڑی گئی۔
لفظ "لکنا" میں الف وصلاً (یعنی جملے کے درمیان) نہیں پڑھا جاتا، کیونکہ یہ الف وصل ہوتا ہے۔
ایسے الف جنہیں وصلاً حذف کر دیا جاتا ہے، عام طور پر فعل کے شروع میں آتے ہیں۔
مخدوم ہاشم سنت کا سنہ 1692 میں ایک اہم مقام پر ارتقاء ہوا۔
یہ تاریخ ان کی زندگی کے ایک اہم لمحے کی نشاندہی کرتی ہے، جو تاریخی حوالے میں اہمیت رکھتی ہے۔
اساطیر عربی زبان کا جمع صیغہ ہے، جس کا واحد أسطورة (اسطورہ) ہوتا ہے۔
اس کا مطلب ہوتا ہے "افسانہ" یا "کہانی"، اور "اساطیر" یعنی "افسانے"۔
غزوہ بدر کے موقع پر مسلمانوں کے پاس سواریاں محدود تھیں۔
ایک اونٹ پر تین افراد باری باری سوار ہوتے اور باقی وقت پیدل چلتے تھے۔
الئن میں "ئ" پر مد لازم کلمی مخفف ہوتا ہے، کیونکہ
کلمی: یہ مد کسی لفظ میں موجود ہے (جیسے "الئن")۔
مخفف: کیونکہ مد کے بعد حرف ساکن (نون) آتا ہے۔
بھائی ربنا آتنا میں دونوں مد موجود ہیں
ربنا میں مد اصلی اور مد فرعی دونوں ہیں اور آتنا میں صرف مد اصلی ہے
عربوں نے بلوشستان پر 7ویں صدی سے 10ویں صدی تک حکمرانی کی۔
اس وقت عربوں نے اسلامی فتوحات کے دوران بلوشستان پر قبضہ کیا تھا۔