حضرت جنید بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کا اصل نام جنید بن محمد بن جنید تھا۔
آپ کی کنیت ابو القاسم تھی اور آپ کو قواریری اور خزار کے لقب سے بھی یاد کیا جاتا ہے۔
آپ کے والد شیشہ فروش تھے، اس لیے آپ کو قواریری بھی کہا جاتا تھا۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے غزوہ تبوک کے موقع پر اپنا آدھا مال پیش کیا تھا۔
حضرت عمر نے جب رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ وہ کیا مال پیش کریں، تو آپ ﷺ نے فرمایا، "جو تمہارے دل میں آئے"۔
اُم معبدؓ سے حضورؐ کی ملاقات ہجرت کے دوران خیمے میں ہوئی۔
انہوں نے دودھ پیش کیا اور بعد میں ایمان لے آئیں۔
حضرت عمرؓ نے حضرت خالد بن ولیدؓ کو اس لیے معزول کیا کہ لوگ ان کی فتوحات کو ان کی ذات سے منسوب کرنے لگے تھے۔
حضرت عمرؓ چاہتے تھے کہ لوگوں کا بھروسا صرف اللہ پر رہے، نہ کہ کسی ایک کمانڈر پر۔
دعا کو قرآن و حدیث میں عبادت کا مغز قرار دیا گیا ہے۔
حضرت محمد ﷺ نے فرمایا: "الدُّعَاءُ مُخُّ العِبَادَةِ" یعنی "دعا عبادت کا مغز ہے"۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہ جنازہ اٹھانے والوں میں شریک تھے اور کہتے جاتے تھے "واجبلاہ"، یعنی یہ پہاڑ بھی چل بسا۔
حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالی عنہ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز جنازہ پڑھائی۔
حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ تعالی عنہ کو جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔
سورۃ الاحزاب آیت نمبر 73 میں اس فقرے کا ذکر ہے۔
غزوہ خندق کو جنگِ احزاب بھی کہا جاتا ہے۔
اسے احزاب کا نام اس لیے دیا گیا کیونکہ یہ کئی قبائل کا مجموعہ تھی۔
یہ جنگ 27 دن تک جاری رہی۔
یہ غزوہ شوال 5 ہجری میں لڑی گئی۔
حلق (سر کے بال کاٹنا) قربانی کے بعد کیا جاتا ہے، یہ عید قربانی کے سنت میں شامل ہے۔
یہ عمل اس بات کی علامت ہے کہ عید کے دن قربانی کرنے کے بعد اپنے جسم کی صفائی اور تزئین کے لئے بال کٹوانا ضروری ہوتا ہے۔
كَيۡفَ تَكۡفُرُونَ بِٱللَّهِ وَكُنتُمۡ أَمۡوَٰتٗا فَأَحۡيَٰكُمۡۖ ثُمَّ يُمِيتُكُمۡ ثُمَّ يُحۡيِيكُمۡ ثُمَّ إِلَيۡهِ تُرۡجَعُونَ (سورہ بقرہ آیت نمبر 28)
تم اللہ کے ساتھ کیسے کفر کرتے ہو؟ حاﻻنکہ تم مرده تھے اس نے تمہیں زنده کیا، پھر تمہیں مار ڈالے گا، پھر زنده کرے گا ، پھر اسی کی طرف لوٹائے جاؤ گے۔