حدیث کا مفہوم ہے: "تم میں سب سے بہترین وہ ہے جو قرآن سیکھے اور دوسروں کو سکھائے"۔
یہ حدیث علم کی اہمیت اور قرآن کی تعلیم کو فروغ دینے کی ترغیب دیتی ہے۔
یفقھو قولی کا ترجمہ ہے: "تاکہ وہ میری بات سمجھ لیں"۔
یہ الفاظ سورہ طٰہٰ (20:25) میں ہیں، جہاں حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ان کے کلام کو لوگوں تک پہنچنے کے لیے وہ آسانی پیدا کر دے۔
خشیتِ الٰہی سے مراد ہے دل میں اللہ تعالیٰ کا گہرا خوف، جو علم، معرفت اور محبت کی بنیاد پر ہوتا ہے۔
یہ خوف انسان کو گناہوں سے روکتا ہے اور نیکی کی طرف مائل کرتا ہے۔
فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْرًا کا مطلب ہے: "یقیناً ہر مشکل کے ساتھ آسانی بھی ہے"۔
یہ آیت سورہ انشراح (94:6) میں آئی ہے، جو ہمیں بتاتی ہے کہ مشکلات کے بعد اللہ کی طرف سے آسانی آتی ہے۔
ما طاب کا مطلب ہے: "جو پاکیزہ ہوں" یا "جو تمہیں پسند آئیں"۔
قرآن مجید میں یہ لفظ ازواج کے انتخاب کے سیاق میں آیا: "فانکحوا ما طاب لکم من النساء"۔۔۔ یعنی جو عورتیں تمہیں پسند آئیں ان سے نکاح کرو۔۔۔
احتملو عربی فعل ہے، اس کا مطلب ہوتا ہے "انہوں نے بوجھ اٹھا لیا" یا "برداشت کر لیا"۔
یہ "حمل" (بوجھ) سے نکلا ہے، جس کا مطلب ہے بوجھ اٹھانا یا برداشت کرنا۔
زملونی عربی لفظ ہے، جس کا مطلب ہے مجھے اوڑھا دو چادر۔
یہ لفظ نبی کریم ﷺ پر پہلی وحی کے وقت استعمال ہوا تھا: یٰۤاَیُّهَا الْمُدَّثِّرُ (اے چادر اوڑھنے والے)۔
مکمل آیت: "هن لباس لکم وانتم لباس لهن" (سورۃ البقرہ، آیت 187)
مطلب: "وہ (بیویاں) تمہارے لیے لباس ہیں اور تم ان کے لیے لباس ہو" — یعنی ایک دوسرے کا تحفظ اور سہاراہیں۔
حدیث "الصوم جنة" کا مطلب ہے "روزہ ڈھال ہے"۔
یعنی روزہ گناہوں اور جہنم کی آگ سے بچانے کا ذریعہ ہے، جیسے ڈھال حملے سے بچاتی ہے۔
یہ سورہ فاتحہ کی آیت نمبر چار کا ترجمہ ہے