Military History | MCQs
- A. Gen. Frank Meservy
- B. G.M. Ayub Khan
- C. Gen. Sadique Chaudhry
- D. Gen. George Murphy
- A. New Zealand
- B. Germany
- C. Russia
- D. China
- A. حضرت وحشی بن حرب
- B. حضرت بلال
- C. حضرت علی
- D. حضرت خالد بن ولید
- A. 18 November 1971
- B. 16 December 1971
- C. 1 December 1971
- D. 16 November 1971
- A. Air Chief Marshal Sohail Aman
- B. Air Chief Marshal Mosa Khan
- C. Air Chief Marshal M. Asghar Khan
- D. None of these
Explanation
S.No | Name | Took Office | Left Office | Duration |
1 | General Sir Frank Walter Messervy KCSI, KBE, CB, DSO & Bar | 15 August 1947 | 10 February 1948 | 179 Days |
2 | General Sir Douglas David Gracey KCB, KCIE, CBE, MC & Bar | 11 February 1948 | 16 January 1951 | 2 years, 339 Days |
3 | Field Marshal Muhammad Ayub Khan NPk, HJ, HPk,MBE | 17 Januar 1951 | 27 October 1958 | 7 years, 284 days |
4 | General Muhammad Musa Khan HPk, HJ, HQA,MBE | 27 October 1958 | 17 September 1966 | 7 years, 325 days |
5 | General Agha Muhammad Yahya Khan HPk, HJ, SPk | 18 September 1966 | 20 December 1971 | 5 years, 93 days |
6 | Lieutenant General Gul Hassan Khan SQA, SPk | 20 December 1971 | 3 March 1972 | 74 Days |
7 | General Tikka Khan HJ, HQA, SPk | 3 March 1972 | 1 March 1976 | 3 years, 364 days |
8 | General Muhammad Zia-ul-Haq | 1 March 1976 | 17 August 1988 | 12 Years, 169 Days |
9 | General Mirza Aslam Beg NI(M), SBt | 17 August 1988 | 16 August 1991 | 2 years, 364 Days |
10 | General Asif Nawaz Janjua NI(M), SBt | 16 August 1991 | 8 January 1993 | 1 Year, 145 Days |
11 | General Abdul Waheed Kakar NI(M), SBt | 11 January 1993 | 12 Januar 1996 | 3 years, 1 day |
12 | General Jehangir Karamat NI(M), TBt | 12 January 1996 | 6 October 1998 | 9 years, 53 days |
13 | General Pervez Musharraf NI(M), TBt | 6 October 1998 | 29 November 2007 | 9 years, 53 days |
14 | General Ashfaq Pervez Kayani NI(M), HI(C) | 29 November 2007 | 29 November 2013 | 6 years, 0 Days |
15 | General Raheel Sharif NI(M), HI(M) | 29 November 2013 | 29 November 2016 | 3 years, 0 Days |
16 | General Qamar Javed Bajwa NI(M), HI(M) | 29 November 2016 | 24 November 2022 | 5 years, 360 days |
17 | General Asim Munir (general) HI(M) | 29 November 2022 | Incumbent | - |
Explanation
In Russia, Victory Day is a holiday that commemorates the victory over Nazi Germany in 1945.
9th May holiday became a non-labor day only in 1965 in Russia.
Explanation
جنگ یمامہ مکمل تفصیل کے ساتھ
جنگ یمامہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) کے دور خلافت جمادی الاخری سن 12 ہجری میں یمامہ کے مقام پر پیش آئی یہ جنگ مسیلمہ کذاب کے خلاف کی گئی تھی کیونکہ اس ملعون نے نبوت کا جھوٹا دعوہ کیا تھا۔
مسیلمہ کا تعلق یمامہ کے بنی حنیفہ سے تھا۔
مسیلمہ کذاب حضرت محمدؐ کی نبوت کو قبول کرتا تھا لیکن اس کا دعوا یہ تھا کہ وہ نبوت میں آنحضرتؐ کے ساتھ شریک ہیں۔ اس نے اپنے پیروکاروں کیلئے شراب اور زنا کو حلال جبکہ نماز سے سب کو معاف کر دیا تھا۔
مسیلمہ نے "سجاح بنت حارث تمیمی" کہ جو خود بھی دعویدار نبوت تھی، سے شادی کیا تھا۔ سجاح ایک کاہنہ عورت تھی۔
ہجرت کے دسویں سال بنی حنیفہ کا ایک وفد مدینہ منورہ میں آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اس وفد میں مسیلمہ کذاب بھی شامل تھا۔ تمام افراد نے اسلام قبول کیا۔ مسیلمہ کذاب جب یمامہ میں گیا تو وہ مرتد ہوگیا اور اس نے نبوت کا دعویٰ کردیا بہت سے لوگوں نے اس کے دعویٰ کو قبول کر لیا۔ چنانچہ اس نے اپنی قوم کے دس افراد کو سفیر بنا کر حضور اقدس ﷺ کے پاس بھیجا اوران کے ہاتھ ایک خط بھیجا جس میں تحریر تھا کہ میں آپ ﷺ کے ساتھ نبوت میں شریک ہوں۔ نصف دنیا آپ کی ہے اور نصف میری ہے۔ مسیلمہ کے اس خط کو آپ ﷺ پڑھ کر جلال میں آگئے اور مسواک کی لکڑی جو کہ دست مبارک میں پکڑی ہوئی تھی۔ فرمایا اللہ کی قسم اگر وہ مجھ سے اس کو بھی مانگے تو میں اس کو نہیں دوں گا۔ پھر آپ نے قاصدوں سے پوچھا تم اس بارے میں کیا کہتے ہو تو انہوں نے کہا ہم وہی کہتے ہیں جو مسیلمہ کہتا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا اگر قاصد کو قتل کرنا منع نہ ہوتا تو میں تمہاری گردن اڑا دیتا۔ چنانچہ حکم دیا کہ مسیلمہ کے خط کا یہ جواب لکھا جائے۔ حضرت محمد رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی طرف سے مسیلمہ کذاب کو اما بعد زمین اللہ کی ہے وہ اپنے بندوں میں سے جس کو چاہتا ہے اس کا وارث بناتا ہے۔ آپ کے واضح جواب کے باوجود مسیلمہ کذاب اپنے دعویٰ پر قائم رہا۔ یہاں تک کہ آپ ﷺ نے اس جہاں سے رحلت فرمائی تو مسیلمہ کذاب نے نبوت کے دعویٰ میں تیزی دکھانی شروع کردی۔ یہاں تک کہ ایک لاکھ سے زیادہ افراد اس پر ایمان لے آئے ۔ مسیلمہ کذاب جادو اور شعبدہ بازی کا فن جانتا تھا جس سے لوگ جلد اس کے جال میں پھنس جاتے تھے
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے وصال کے بعد عرب میں جو نبوت کے دعویدار سامنے آئے ان میں سب سے طاقتور مسیلمہ کذاب تھا۔ جب مسلمان دیگر مرتدین کے خاتمے میں مصروف تھے اس دوران مسیلمہ اپنا دعویٰ نبوت عام کرنے میں مصروف رہا اور اس نے اتنی طاقت حاصل کر لی کہ اس کا لشکر چالیس ہزار تک پہنچ چکی تھی۔
امیر المؤمنین حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے تمام فتنوں کی سرکوبی کےلئے مجموعی طور پر گیارہ لشکر ترتیب دیئے تھے ، اس میں ایک دستہ حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ بن ابو جہل کی قیادت میں مسیلمہ کذاب کی سرکوبی کےلئے یمامہ کی طرف روانہ کیا اور ان کی مدد کےلئے حضرت شرحبیل رضی اللہ عنہ بن حسنہ کو کچھ فوج کے ساتھ ان کے پیچھے روانہ کردیا تھا اور عکرمہ رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ جب تک دوسرا لشکر آپ تک نہ پہنچے حملہ نہ کرنا ،شرحبیل رضی اللہ عنہ کی آمد سے پہلے ہی حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ نے حملہ کردیا جس کے نتیجے میں حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کو شکست ہوئی اور پھر حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کوجب ان کی شکست کی خبر ملی تو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو ( جوکہ بنی طئے کی مہم سے فارغ ہوچکے تھے ) مسیلمہ کے خلاف معرکہ آراءہونے کا حکم دیا پھر ایک لشکر ان کےلئے ترتیب دیا جس میں مہاجرین پر حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ اور حضرت زید بن خطاب رضی اللہ عنہ ( فاروق اعظم رضی اللہ عنہ کے بھائی ) اور انصار پر حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ اور حضرت براءبن عازب رضی اللہ عنہ کو امیر مقرر کیا ۔ جب حضرت خالد رضی اللہ عنہ یمامہ پہنچے تو مسیلمہ کذاب کے لشکر کی تعداد چالیس ہزار تک پہنچ چکی تھی جبکہ مسلمانوں کا لشکر 13 ہزار نفوس پر مشتمل تھا ۔ مسیلمہ کذاب نے جب حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی آمد کی اطلاع سنی تو آگے بڑھ کر عقربا نامی مقام پر پڑاؤ ڈالا۔
اسلامی لشکر اور مسیلمہ کزاب کے لشکر میں نہایت سخت مقابلہ ہوا۔ پہلا مقابلہ بنو حنیفہ سے ہوا۔ اسلامی لشکر نے اس دلیری سے مقابلہ کیا کہ بنو حنیفہ بد حواس ہو کر بھاگ نکلے اور مسیلمہ کے باقی آدمی ایک ایک کر کے حضرت خالد بن ولید (رض) کی فوجوں کا نشانہ بنتے رہے۔ جب مسیلمہ نے لڑائی کی یہ صورت حال دیکھی تو وہ اپنے فوجیوں کے ساتھ جان بچا کر بھاگ نکلا اور میدان جنگ سے کچھ دور ایک باغ میں پناہ لی لیکن مسلمانوں کو تو اس فتنے کو جڑ سے اکھاڑنا تھا اس لیے حضرت خالد بن ولید (رض) نے باغ کا محاصرہ کر لیا۔ باغ کی دیوار اتنی اونچی تھی کے اس کو کوئی بھی پار نہیں کر سکتا تھا۔ اس وقت ایک صحابی حضرت زید بن قیس (رض) نے حضرت خالد بن ولید (رض) کو فرمایا میں یہ دیوار پار کر کے تمہارے لیے دروازے کو کھول دوں گا اگر تم میرے لیے ایک اونچی سیڑھی بنا دو حضرت خالد بن ولید (رض) راضی ہو گئے۔ اگلے دن حضرت زید بن قیس (رض) سیڑھی کے ساتھ باغ میں اتر گئے۔ تب مسیلمہ کذاب نے اپنے فوجیوں کو حکم دیا کہ اس کو قتل کر دو۔ تب اس کے فوجیوں نے حضرت زید بن قیس (رض) کے ساتھ لڑائی شروع کردی۔ لڑائی میں حضرت زید بن قیس (رض) کا کندھا کٹ گیا۔ پھر بھی انہوں نے دروازے کو کھول دیا۔ ادھر مسلمان صف بندی کرچکے تھے۔ مسلمان نعرہ لگاتے ہوئے اندر داخل ہونا شروع ہو گئے اور ایک دفعہ پھر گھمسان کی جنگ شروع ہو گئی۔ اچانک حضرت خالد بن ولید (رض) نیزہ لے کر مسیلمہ کو پکارنے لگے،یا عدو الله!اور مسیلمہ پر پھینک دیا، مگر اس کے محافظوں نے ڈھال بن کر اس کو بچالیا۔ اس وقت اس کے محافظ غیر حتمی طور پر اسے چھوڑ کے چلے گئے۔ پھر اسے حضرت حمزہ کے قاتل وحشی بن حرب(جو مسلمان ہوچکے تھے) نے ایسا نیزہ مارا کہ مسیلمہ وہیں ڈھیر ہو گیا۔ اس طرح اس نے حضرت حمزہ (رض) کو شہید کرنے کا کفارہ ادا کیا. مسیلمہ کے چالیس ہزار کے لشکر میں سے تقریباً 21 ہزار افراد موت کے گھاٹ اتاردئے گئے
مسیلمہ جس دن قتل ہوا اس کی عمر ڈیڑہ سو سال تھی۔
مسلمانوں میں سے صرف 660 آدمی شہید ہوئے ۔مسیلمہ کذاب کی موت کے بعد اس کا قبیلہ بنی حنیفہ صدق دل سے دوبارہ اسلام میں داخل ہوگیا ۔ مؤرخین نے لکھا ہے کہ یہ جنگ (یمامہ ) جھوٹے مدعی نبوت کے خلاف آخری معرکہ تھا جس کے بعد دور صدیقی رضی اللہ عنہ میں کسی اور شخص کو نبوت کا جھوٹا دعویٰ کرنے کی ہمت نہ ہوسکی ۔
Q34: On which date Indian troops moved into East Pakistan and began to advance toward Dacca.
Explanation
ð The war of 1971 between India and Pakistan lasted for 13 days from 3 December 1971 to the fall of Dacca (Dhaka) on 16 December 1971 .
ð The war began with Operation Chengiz Khan's preemptive aerial strikes (india).
ð on 16 December 1971 in Dhaka, marking the formation of East Pakistan as the new nation of Bangladesh.
ð Officially, East Pakistan had earlier called for its secession from Pakistan on 26 March 1971.
Q35: Who is known as father of Pakistan Air Force ?
Explanation
The Royal Pakistan Air Force (RPAF) was established on 14 August 1947 with the independence of Pakistan from British India.