اردو ترکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی لشکر یا فوج کے ہیں۔
کیونکہ یہ ہندی، ترکی، عربی، فارسی اور سنسکرت زبانوں کا مرکب تھی۔
استعارہ عربی لفظ ہے، جس کے لغوی معنی "ادھار دینا" یا "عاریتاً لینا" کے ہیں۔
علمِ بیان میں استعارہ ایک لفظ کو اس کے اصل معنی کے بجائے مجازی معنی میں استعمال کرنے کو کہتے ہیں۔
خجستہ گام سے مراد ہے مبارک قدم
عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔
اردو میں بھی بطور اسم مستعل ہے۔
سب سے پہلے 1564ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔
بوے گل لے گئی بیرون چمن راز چمن
کیا قیامت ہے کہ خود پھول ہیں غماز چمن۔
اس شعر میں علم بیان کی استعارہ صورت آئی ہے۔
یوسف بے کارواں کا مفہوم اکیلا ہے۔
اَلَلّے تَلَلّے کرنا سے مراد عیش کرنا ، بے فکری سے ، جی کھول کر خرچ کرنا ہے۔
رہبر مطلب راہ دکھانے والا
رہزن مطلب لوٹنے والا
رہبر کا متضاد رہزن ہوتا
*********
RY 13-01-2023
المنفوش سے دھنکی ہوئی مراد ہے
نظم عربی لفظ ہے جس کے لغوی معنی ہیں پرونا، یعنی کسی چیز کو ترتیب سے جوڑنا۔
شاعری میں اشعار کو ترتیب سے باندھنے کے عمل کو بھی نظم کہا جاتا ہے۔