آتے، جاتے، لکھے، پڑھے گرامر کی رو سے فعل مضارع ہے۔
جنھوں، تمھیں، انھیں اردو املا کے مطابق درست ہیں جبکہ لفظ ’’انہوں‘‘ غلط ہے
"بقائے دوام" کا مطلب "ہمیشہ کی زندگی" ہے،
یعنی ایسی زندگی جو کبھی ختم نہ ہو
۔ یہ اصطلاح عام طور پر فلسفیانہ اور مذہبی مباحث میں استعمال ہوتی ہے
سابقے : کسی بھی لفظ کے شروع میں کوئی دوسرا لفظ جوڑا جائے اسے سابقہ کہتے ہیں۔ مثال: “کار” کے شروع میں “بے” جوڑنے پر “بے کار” ہوتا ہے۔
نقش فریادی ہے کس کی شوخیِ تحریر کا
کاغذی کے پیرہین ہر پیکرِ تصویر کا
اس شعر میں دونوں مصرعوں میں موجود ۔ کا۔ ردیف کہلاتا ہے
"الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے" کا مطلب ہے کہ جو خود گناہگار یا غلط کام کرنے والا ہوتا ہے،
وہ دوسروں پر الزام لگاتا ہے یا ان کی غلطیوں کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ ضرب المثل عموماً اس صورت حال کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہے
جب کوئی شخص اپنی غلطیوں یا قصوروں کو چھپانے کے لیے دوسروں کو الزام دیتا ہے۔
ur
قریب الصوت حروف وہ ہوتے ہیں:
جن کی مخرج (ادائیگی کی جگہ) قریب ہو،
اور ادائیگی کا طریقہ بھی مشابہ ہو۔
"ت" اور "ط":
دونوں زبان کی نوک (طرف) سے ادا ہوتے ہیں۔
"ت" نرم حرف ہے (مهموس)،
جبکہ "ط" پر زور دیا جاتا ہے (مجہور، مستعلٍ، مطبَق)۔
ایسا فعل جس میں موجودہ (حال) اور آنے والا (مستقبل) دونوں زمانے پائے جائیں فعل مضارع کہلاتا ہے۔
وہ فعل جس میں زمانہ حال اور زمانہ مستقبل دونوں زمانوں کا مفہوم پایا جائے اسے فعل مضارع کہتے ہیں۔
فعل مضارع اُس فعل کو کہتے ہیں جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا فعل حال یا فعل مستقبل دونوں زمانوں میں پایا جاتا ہے۔
شکتہ کی علامت "" ہوتی ہے،
جو خاص طور پر ہندسوں کے درمیان سال کا اظہار کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
ایسا اسم کو کسی کی خاصیت کو ظاہر کرے وہ اسم صفت کہلاتا ہے