ضرب المثل "کابل میں کیا گدھے نہیں ہوتے" کا مطلب ہے کہ بیوقوف ہر جگہ پائے جاتے ہیں،
یعنی بے وقوفی کوئی نایاب چیز نہیں ہے اور ہر جگہ ایسے لوگ موجود ہوتے ہیں
شاذ کے مقابلے میں آتا ہے: محفوظ
شاذ وہ روایت ہوتی ہے جو عام اصولوں کے خلاف ہو، جبکہ محفوظ وہ روایت ہوتی ہے جو ثابت اور متفقہ طور پر قبول کی گئی ہو۔
اس شعر میں کافیہ ہے: کہاں یہاں
کافیہ وہ الفاظ ہوتے ہیں جو قافیہ کے ساتھ مل کر ایک ہی آواز پیدا کرتے ہیں، اور یہاں "کہاں" اور "یہاں" دونوں میں "اں" کی آواز مشترک ہے۔
"زندگی اور موت" (زندگی اور موت) ایک فلسفیانہ یا تصوراتی تضاد کی نمائندگی کرتا ہے، جو دو ریاستوں کے درمیان مخالفت کی عکاسی کرتا ہے۔
اقتباس کا مطلب ہے کسی دوسرے شاعر یا مصنف کے الفاظ یا خیالات کو اپنے کام میں شامل کرنا۔ یہ عموماً علمی یا ادبی کام میں مآخذ کے طور پر پیش کیا جاتا ہے
اور اس کا استعمال ادبی روایت کی توسیع کے لیے کیا جاتا ہے۔
This verse is one of the most iconic lines by Jigar Muradabadi, a renowned poet of Urdu literature
رجل حسن کا سامر ہے:مرکب ناقص
کیونکہ "رجل حسن" ایک اسم مرکب ہے جس میں دو اجزاء شامل ہیں،
لیکن یہ اپنے مکمل معنی کو بیان نہیں کرتا، اس لیے یہ مرکب ناقص کہلاتا ہے
"ایک انار سو بیمار" ایک مشہور ضرب المثل ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ ایک چیز کی قدر یا اہمیت بہت زیادہ ہے، جبکہ اسے حاصل کرنے کے لیے کئی لوگ خواہش مند یا محتاج ہیں
قنوطی شاعر اُس شاعر کو کہا جاتا ہے جس کی شاعری میں مایوسی، اداسی اور ناامیدی کے جذبات پائے جاتے ہیں۔
اردو ادب میں میر تقی میر کو عام طور پر قنوطی شاعر کہا جاتا ہے، کیونکہ ان کی شاعری میں اداسی اور مایوسی کے رنگ نمایاں ہیں۔