Personal Statement: Helping a Road Accident Victim for the First Time (Urdu & English)

Personal Statement: Helping a Road Accident Victim for the First Time (Urdu & English)

پہلی بار سڑک حادثے کے شکار کی مدد کرناپرذاتی بیان تحریر کریں
Explanation

Personal Statement: Helping a Road Accident Victim for the First Time

I never imagined that an ordinary day would turn into such a profound experience. Last month, while returning home from work, I witnessed a motorcycle crash. The rider, a young man, lay unconscious on the road, bleeding from his head. My hands trembled, but I knew I had to act.

With no medical training, I relied on basic first aid knowledge. I checked his pulse and made sure he could breathe, then used my scarf to apply gentle pressure on his wound while shouting for help. A crowd gathered, but most hesitated to intervene. Keeping calm, I guided others to divert traffic and called an ambulance.

The 15-minute wait felt like hours. I stayed with the victim, reassuring him when he briefly regained consciousness. When paramedics arrived, they praised our quick response. Later, at the hospital, his family tearfully thanked me—their gratitude overwhelmed me.

This incident changed me. I realized how fragile life is and how a few minutes of courage can save someone. Now, I’ve enrolled in a first aid course because I never want to feel helpless again. Helping a stranger taught me the power of compassion and the responsibility we all share in emergencies. That day, I didn’t just save a life; I discovered my own humanity.

 

ذاتی بیان: پہلی بار روڈ ایکسیڈنٹ کے متاثرین کی مدد کرنا

میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ ایک عام سا دن میری زندگی کا اتنا گہرا تجربہ بن جائے گا۔ پچھلے مہینے جب میں دفتر سے گھر واپس جا رہا تھا، میں نے ایک موٹرسائیکل حادثہ ہوتے دیکھا۔ سوار، ایک نوجوان لڑکا، بے ہوش سڑک پر پڑا تھا اور اس کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔ میرے ہاتھ کانپ رہے تھے، لیکن میں جانتا تھا کہ مجھے عمل کرنا ہوگا۔

کوئی طبی تربیت نہ ہونے کے باوجود، میں نے بنیادی فرسٹ ایڈ کا علم استعمال کیا۔ میں نے اس کی نبض چیک کی اور یقین کیا کہ وہ سانس لے رہا ہے، پھر خون روکنے کے لیے اپنے اسکارف کا استعمال کیا جبکہ میں مدد کے لیے چلا رہا تھا۔ لوگوں کا ہجوم جمع ہو گیا، لیکن زیادہ تر مدد کرنے سے ہچکچا رہے تھے۔ پرسکون رہتے ہوئے، میں نے دوسروں کو ٹریفک ہٹانے کی رہنمائی کی اور ایمبولینس کو بلایا۔

15 منٹ کا انتظار گھنٹوں جتنا طویل محسوس ہوا۔ میں متاثرہ شخص کے ساتھ رہا، اور جب وہ عارضی طور پر ہوش میں آیا تو اسے تسلی دیتا رہا۔ جب پیرامیڈکس پہنچے تو انہوں نے ہماری فوری کارروائی کی تعریف کی۔ بعد میں ہسپتال میں، اس کے خاندان والوں نے مجھے آنسوؤں کے ساتھ شکریہ ادا کیا - ان کا شکریہ سن کر میں بہت متاثر ہوا۔

اس واقعے نے مجھے بدل دیا۔ مجھے احساس ہوا کہ زندگی کتنی نازک ہے اور کس طرح چند لمحوں کی ہمت کسی کی جان بچا سکتی ہے۔ اب میں نے فرسٹ ایڈ کا کورس جوائن کر لیا ہے کیونکہ میں پھر کبھی بے بس محسوس نہیں کرنا چاہتا۔ ایک اجنبی کی مدد کرنے نے مجھے ہمدردی کی طاقت اور ہنگامی حالات میں ہم سب کی ذمہ داری کا احساس دلایا۔ اس دن میں نے صرف ایک زندگی نہیں بچائی تھی، بلکہ اپنی اپنی انسانیت کو دریافت کیا تھا۔