چون و چرا ایک مؤنث مرکب لفظ ہے، اس لیے فعل بھی مؤنث آئے گا → نہ کی
پر کا استعمال ردعمل یا اثر ظاہر کرنے کے لیے درست ہے، جیسے
ڈانٹ پر بچے نے خاموشی اختیار کی
ڈانٹ پر بچے نے چون و چرا نہ کی
جو تم کہو وہی کروں گا
یہ فقرہ نحوی اور معنوی لحاظ سے درست ہے۔
جملہ میں ترتیب اور زور بالکل درست ہے
"جو تم کہو" → شرط
"وہی کروں گا" → نتیجہ
مُعْتَمَد کا مطلب ہے قابلِ اعتماد یا بھروسا مند، اور یہ درست تلفظ کے ساتھ عربی لفظ ہے۔
اس میں "ع" پر سکون، "ت" پر زبر اور "م" پر زبر آتی ہے، یعنی: مُعْتَمَد۔
آپ کا کہنا سر آنکھوں پر
یہ محاورہ احترام اور فرمانبرداری ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ آپ کی بات کو عزت سے قبول کیا جاتا ہے۔
میں شفا خانے سے دوا لائی
یہ جملہ قواعد اور املا دونوں لحاظ سے درست ہے؛ "شفا خانے" کا استعمال صحیح ترکیب ہے۔
دوا زیادہ ادبی اور فصیح لفظ ہے، جبکہ "دوائی" عام بول چال میں آتا ہے۔
ٹکٹ ایک غیر ذی روح مذکر اسم ہے، اس لیے فعل بھی مذکر ہونا چاہیے۔
لہٰذا "خریدے" کا استعمال درست ہے۔
میں نے ٹکٹ خریدے — یہ صحیح اور نحوی اعتبار سے درست جملہ ہے۔
لاپرواہ اردو میں درست اور مستعمل املا ہے، جو بے توجہی یا عدم دلچسپی کے مفہوم میں آتا ہے۔
قیدیوں کے لیے جیل بنائی گئی ہے
جیل واحد مؤنث لفظ ہے، اس لیے "بنائی گئی ہے" درست ترکیب ہے۔
سوال کو پڑھ کر درست جواب لکھیے۔
یہ جملہ قواعد کے لحاظ سے درست ہے کیونکہ "پڑھ کر" ایک فعلِ مصدر + کر کا درست استعمال ہے۔
اس میں رابطہ اور ترتیب دونوں واضح ہیں: پہلے سوال پڑھنا، پھر جواب لکھنا۔
اُنگُشت = انگلی
بدنداں = دانتوں کے ساتھ (یعنی دانتوں میں انگلی دینا، حیرت کی علامت)
اُنگُشتِ بدنّداں ایک مرکب ترکیب ہے جس کا مطلب ہے: شدید حیرت یا تعجب میں انگلی دانتوں تلے دبا لینا